جیتنا ہی کوئی قسم تو نہیں
عشق میں ہارنا بھی کم تو نہیں

منزلِ جاں رہِ عدم تو نہیں
یہ کوئی آخری قدم تو نہیں

کوئی دستک ہو اٹھ کے جاتے ہیں
دیکھنے کے لئے کہ ہم تو نہیں

وقت آیا تو رو بھی لیں گے ہم
درد اتنا ابھی بہم تو نہیں

صبØ+ صادق مزاج ہیں لیکن
شام ایسی کہیں رقم تو نہیں

شرط یہ ہے زیاں ہو سودے میں
رسم یہ ہے کہ آنکھ نم تو نہیں

دکھ کسی اور بات کا ہے ہمیں
کارِ رسوائی کارِ غم تو نہیں
Ù+Ù+Ù+